یہ بات علی اکبر احمدیان نے پیر کے روز تہران میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ سیف القدس جنگ میں مزاحمتی قوتوں کی شرکت ایک اہم سنگ میل ہے جس نے مزاحمت کے لیے اسٹریٹجک کامیابیاں حاصل کیں۔
احمدیان نے کہا کہ مزاحمتی گروہوں کے درمیان اتحاد اور اس جنگ میں اسلامی جہاد تحریک کے لیے ان کی حمایت نے صہیونی دشمن کو مایوس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت جو غزہ میں اپنے دفاع کے لیے لڑتی تھی، اب تیاری کے اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ وہ مغربی کنارے میں اپنی موجودگی کو مضبوط کر رہی ہے۔
ہنیہ نے اپنی طرف سے مسلم اقوام اور مزاحمتی گروہوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے میں ایران کے مثالی کردار کو سراہا۔
انہوں نے ایرانی عہدیدار کو فلسطین کی زمینی پیش رفت اور نسل پرست صیہونی حکومت کے مقابلے میں بالادستی برقرار رکھنے کے لیے مزاحمتی گروپوں کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔
تہران، ارنا - ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری نے کہا ہے کہ مزاحمت فلسطین پر 75 سال سے زائد صیہونی قبضے کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
متعلقہ خبریں
-
حماس کے رہنما ایرانی دارالحکومت پہنچ گئے
تہران، ارنا - فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ ایران کے اعلی حکام سے ملاقات…
-
جعلی صہیونی حکومت کے خاتمے کے بارے میں قائد کی پیشین گوئی پوری ہو گی: جنرل قاآنی
قم، ارنا - سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر نے کہا ہے کہ قائد اسلامی انقلاب…
آپ کا تبصرہ